Friday, 17 July 2015

صبح پھر عید کا دن ہے




گو برسوں ہو گئے لیکن یہ کل کی بات لگتی ہے
تمھارے ساتھ جو گزری
ابھی اس عید کے دن کی وہ رونق آنگنوں میں ہے
ابھی تو میرے کمرے میں تمھاری آہٹوں کا شور باقی ہے
تمھارا عید کا تحفہ ابھی کھولا نہیں میں نے
گلابی سرخ پھولوں سے سجے ،چمکیلے کاغذ پر
تمھاری انگلیوں کا لمس بھی ویسے ہی رکھا ہے
کہ جس پر جھلملاتی روشنائ سے فقط اتنا ہی لکھا ہے
"ہمیشہ ساتھ ہی رہنا"
میں اب تک اپنے کمرے کے اسی لمحے میں بیٹھی ہوں
تمھاری آہٹوں اور انگلیوں کے لمس کی اس جگمگاہٹ سے
میں دن آغاز کر دوں گی
صبح پھر عید کا دن ہے

No comments:

Post a Comment